20 فروری 1886
’’مَیں تجھے ایک رحمت کا نشان دیتا ہوں اُسی کے موافق جو تُو نے مجھ سے مانگا۔ سو مَیں نے تیری تضرعات کو سُنا اور تیری دعاؤں کو اپنی رحمت سے بہ پایۂ قبولیت جگہ دی اور تیرے سفر کو (جو ہوشیارپور اور لدھیانہ کا سفر ہے) تیرے لئے مبارک کردیا۔ سو قدرت اور رحمت اور قربت کا نشان تجھے دیا جاتا ہے، فضل اور احسان کا نشان تجھے عطا ہوتا ہے اور فتح اور ظفر کی کلید تجھے ملتی ہے۔ اے مظفر تجھ پر سلام! خدا نے یہ کہا تا وہ جو زندگی کے خواہاں ہیں موت کے پنجے سے نجات پاویں اور وہ جو قبروں میں دبے پڑے ہیں باہر آویں اور تا دین اسلام کا شرف اور کلام اللہ کا مرتبہ لوگوں پر ظاہر ہو اور تا حق اپنی تمام برکتوں کے ساتھ آجائے اور باطل اپنی تمام نحوستوں کے ساتھ بھاگ جائے اور تا لوگ سمجھیں کہ مَیں قادر ہوں جو چاہتا ہوں سو کرتا ہوں اور تا وہ یقین لائیں کہ مَیں تیرے ساتھ ہوں اور تا انھیں جو خدا کے وجود پر ایمان نہیں لاتے اور خدا اور خدا کے دین اور اس کی کتاب اور اس کے پاک رسول محمد مصطفیٰ کو انکار اور تکذیب کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، ایک کھلی نشانی ملے اور مجرموں کی راہ ظاہر ہو جائے۔
سو تجھے بشارت ہو کہ ایک وجیہہ اور پاک لڑکا تجھے دیا جائے گا، ایک زکی غلام (لڑکا) تجھے ملے گا، وہ لڑکا تیرے ہی تخم سے تیری ہی ذریّت و نسل ہوگا۔ خوبصورت پاک لڑکا تمھارا مہمان آتا ہے اس کا نام عمانوایل اور بشیر بھی ہے، اُس کو مقدس رُوح دی گئی ہے اور وہ رجس سے پاک ہے اور وہ نور اللہ ہے۔ مبارک وہ جو آسمان سے آتا ہے، اس کے ساتھ فضل ہے جو اس کے آنے کے ساتھ آئے گا۔ وہ صاحب شکوہ اور عظمت اور دولت ہوگا، وہ دنیا میں آئے گا اور اپنے مسیحی نفس اور روح الحق کی برکت سے بہتوں کو بیماریوں سے صاف کرے گا۔ وہ کلمۃ اللہ ہے کیونکہ خدا کی رحمت و غیوری نے اُسے کلمہ تمجید سے بھیجا ہے۔ وہ سخت ذہین و فہیم ہوگا اور دل کا حلیم اور علومِ ظاہری و باطنی سے پُر کیا جائے گا اور وہ تین کو چار کرنے والا ہوگا (اس کے معنے سمجھ میں نہیں آئے) دوشنبہ ہے مبارک دوشنبہ۔ فرزند دلبند گرامی ارجمند۔ مظہر الاول و الآخر، مظہر الحق و العلاء کَاَنّ اللّٰہَ نَزَلَ مِنَ السَّمَآئ۔ جس کا نزول بہت مبارک اور جلال الٰہی کے ظہور کا موجب ہوگا۔ نور آتا ہے نور جس کو خدا نے اپنی رضامندی کے عطر سے ممسوح کیا۔ ہم اس میں اپنی روح ڈالیں گے اور خدا کا سایہ اس کے سر پر ہوگا۔ وہ جلد جلد بڑھے گا اور اسیروں کی رستگاری کا موجب ہوگا اور زمین کے کناروں تک شہرت پائے گا اور قومیں اس سے برکت پائیں گی۔ تب اپنے نفسی نقطہ آسمان کی طرف اٹھایا جائے گا۔ وَ کَانَ اَمْرًا مَّقْضِیًّا۔ ‘‘(مجموعہ اشتہارات جلد اول صفحہ 100-102)