حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:۔
’’اگر کوئی شخص بیعت کر کے یہ خیال کرتا ہے کہ ہم پر احسان کرتا ہے تو یاد رکھے کہ ہم پر کوئی احسان نہیں بلکہ یہ خدا کا اس پر احسان ہے کہ اس نے یہ موقعہ اس کے نصیب کیا۔ سب لوگ ایک ہلاکت کے کنارہ پر پہنچے ہوئے تھے۔ دین کا نام ونشان نہ تھا اور تباہ ہورہے تھے۔ خدا نے ان کی دستگیری کی (کہ یہ سلسلہ قائم کیا ) اب جو اس مائدہ سے محروم رہتا ہے وہ بے نصیب ہے لیکن جو اس کی طرف آوے۔ اسے چاہیے کہ اپنی پوری کوشش کے بعد دعا سے کام لیوے۔ جو شخص اس خیال سے آتا ہے کہ آزمائش کرے کہ فلاں سچا ہے یا جھوٹا وہ ہمیشہ محروم رہتا ہے۔ آدمؑ سے لے کر اس وقت تک کوئی ایسی نظیر نہ پیش کر سکو گے کہ فلاں شخص فلاں نبی کے پاس آزمائش کے لئے آیا اور پھر اسے ایمان نصیب ہوا ہو۔ پس چاہیے کہ خدا کے آگے رووے اور راتوں کو اُٹھ اُٹھ کر گریہ وزاری کرے کہ خدا اُ سے حق دکھاوے۔‘‘
(ملفوظات جلد 5صفحہ347)