پیغام سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز
بر موقع سالانہ اجتماع لجنہ اماء اللہ وناصرات الاحمدیہ بھارت 2022ء
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم وعلی عبدہ المسیح الموعود
خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ
ھوالناصر
پیاری ممبرات لجنہ اماء اللہ بھارت
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ لجنہ اماء اللہ بھارت کو اپنا سالانہ اجتماع منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کے اجتماع کو ہر لحاظ سے کامیاب اور بابرکت فرمائے۔ آمین
مجھ سے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے۔ میں اس موقع پر آپ کو چند نصائح کرنا چاہتا ہوں۔
ایک خاص ماحول میں اور صرف دینی اغراض کے لئے جمع ہونا، اللہ تعالیٰ کے ذکر کے لئے جمع ہونا، اس کی رضا کے حصول کے لئے جمع ہونا یقیناً اللہ تعالیٰ کے فضلوں کو کھینچتا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی بڑا کھول کر بیان فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کے لئے منعقدہ مجالس اللہ تعالیٰ کے فضلوں کا وارث بناتی ہیں، اس کی جنتوں کی طرف لے جاتی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے لوگو! جنت کے باغوں میں چرنے کی کوشش کرو۔ جب صحابہ نے اس بارے میں وضاحت چاہی کہ جنت کے باغ کیا ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ذکر کی مجالس جنت کے باغ ہیں۔ (سنن الترمذی کتاب الدعوات)
اورجیسا کہ میں اکثر کہتا رہا ہوں کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰ ۃ والسلام نے جلسوں کا انعقاد کرکے ہمارے لئے برکات کے راستے کھولے ہیں، جنت کے باغوں کی سیر کے لئے ایک وسیع اور بہترین انتظام فرمادیا ہے۔ پس خوش قسمت ہوں گے ہم میں سے وہ جو اس مجلس اور اس ماحول سے فائدہ اٹھا کر اللہ تعالیٰ کی رضا کے حاصل کرنے والے بن جائیں۔
لجنہ اما ء اللہ کا جو اجتماع شروع ہو رہا ہے۔ لجنہ کو یاد رکھنا چاہئے کہ ان کے پروگراموں کا زیادہ حصہ دینی اور علمی مجالس ہونا چاہئے اور شامل ہونے والی عورتیں بھی یاد رکھیں کہ وہ کسی میلے میں شامل ہونے کے لئے نہیں آئیں۔ اپنے اجتماع پر آنے کا مقصد ان کو پورا کرنا چاہئے اور مستقل دینی اور علمی مجلسیں لگائیں۔ باقاعدہ پروگرام نہیں بھی ہو رہا تب بھی اپنی مجالس میں بجائے ادھر اُدھر کی باتیں کرنے اور فضول گفتگو کرنے کے تعمیری گفتگو کریںاور لغو باتوں سے ہمیشہ پرہیز کریں اور اپنا وقت اس سے ضائع ہونے سے بچائیں۔اجتماع پر جو نیک باتیں سنیں ان پر عمل بھی کریں تا کہ آپ کو روحانی اور ایمانی تقویت نصیب ہو۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام ایک جگہ فرماتے ہیںکہ:
’’میں اس لئے بھیجا گیا ہوں کہ تا ایمانوں کو قوی کروں اور خدا تعالیٰ کا وجود لوگوں پر ثابت کرکے دکھلاؤں، کیونکہ ہر ایک قوم کی ایمانی حالتیں نہایت کمزور ہو گئی ہیں اور عالم آخرت صرف ایک افسانہ سمجھا جاتا ہے۔۔۔۔ سو میں بھیجا گیا ہوں کہ تا سچائی اور ایمان کا زمانہ پھر آوے اور دلوں میں تقویٰ پیدا ہو۔ سو یہی افعال میرے وجود کی علّت غائی ہیں۔ ‘‘
(کتاب البریہ، روحانی خزائن جلد 13صفحہ 291تا 294حاشیہ)
پس ہم جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بیعت میں آنے کا دعویٰ کرتے ہیں ہمیں اپنے جائزے لینے کی ضرورت ہے کہ کیا ہمارے ایمان مضبوطی کی طرف بڑھ رہے ہیں؟۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ہمیں مختلف مواقع پر بڑی شدت اور درد سے نصیحت فرمائی ہے کہ تم جو میری طرف منسوب ہوتے ہو، میری بیعت میں آنے کا اعلان کرتے ہو اگر احمدی کہلانے کے بعد تمہارے اندر نمایاں تبدیلیاں پیدا نہیں ہوتیں تو تم میں اور غیر میں کوئی فرق نہیں ہے۔ پس ہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ ہماری نیکیوں کے معیار اس سطح تک بلند ہوں جہاں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام ہمیں دیکھنا چاہتے ہیں۔ بیعت کے بعد ایمان میں بھی ترقی ہونی چاہئے، محبت میں ترقی ہونی چاہئے، اللہ تعالیٰ سے محبت سب محبتوں سے زیادہ ہو، یہی خدا تعالیٰ نے فرمایا ہے اور پھر اللہ تعالیٰ سے محبت کی وجہ سے اس کے سب سے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ہو، مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے محبت ہو، خلافت سے محبت ہو اور آپس میں ایک دوسرے سے محبت ہو۔
پس ہمیں خاص طور پر اپنے جائزے لینے کی ضرورت ہے، اپنی حالتوں کو خدا تعالیٰ کی رضا کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین