ملفوظات

’’اگر کوئی شخص بیعت کر کے یہ خیال کرتا ہے کہ ہم پر احسان کرتا ہے تو یاد رکھے کہ ہم پر کوئی احسان نہیں بلکہ یہ خدا کا اس پر احسان ہے کہ اس نے یہ موقعہ اس کے نصیب کیا۔ سب لوگ ایک ہلاکت کے کنارہ پر پہنچے ہوئے تھے۔ دین کا نام ونشان نہ تھا اور تباہ ہورہے تھے۔ خدا نے ان کی دستگیری کی (کہ یہ سلسلہ قائم کیا ) اب جو اس مائدہ سے محروم رہتا ہے وہ بے نصیب ہے لیکن جو اس کی طرف آوے۔ اسے چاہیے کہ اپنی پوری کوشش کے بعد دعا سے کام لیوے۔ جو شخص اس خیال سے آتا ہے کہ آزمائش کرے کہ فلاں سچا ہے یا جھوٹا وہ ہمیشہ محروم رہتا ہے۔ آدمؑ سے لے کر اس وقت تک کوئی ایسی نظیر نہ پیش کر سکو گے کہ فلاں شخص فلاں نبی کے پاس آزمائش کے لئے آیا اور پھر اسے ایمان نصیب ہوا ہو۔ پس چاہیے کہ خدا کے آگے رووے اور راتوں کو اُٹھ اُٹھ کر گریہ وزاری کرے کہ خدا اُ سے حق دکھاوے۔‘‘

ملفوظات

سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں:
’’انسان کو چاہئے کہ عورتوں کے دل میں یہ بات جما دےکہ وہ کوئی ایسا کام جو دین کے خلاف ہو کبھی بھی پسند نہیں کر سکتا اور ساتھ ہی وہ ایسا جابر اور ستم شعار نہیں کہ اس کی کسی غلطی پر بھی چشم پوشی نہیں کر سکتا۔ خاوند عورت کے لئے اللہ تعالیٰ کا مظہر ہوتا ہے۔ حدیث شریف میں آیا ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ اپنے سوا کسی کو سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے۔ پس مرد میں جلالی اور جمالی رنگ دونو موجود ہونے چاہئیں۔ اگر خاوند عورت کو کہے کہ تو اینٹوں کا ڈھیر ایک جگہ سے اٹھا کر دوسری جگہ رکھ دے تو اس کا حق نہیں ہے کہ اعتراض کرے۔ ایسا ہی قرآن کریم اور حدیث شریف سے معلوم ہوتا ہے کہ مرشد کےساتھ مرید کا تعلق ایسا ہونا چاہئے جیسا عورت کا تعلق مرد سے ہو۔ مرشد کے کسی حکم کا انکار نہ کرے اور اس کی دلیل نہ پوچھے۔‘‘
(ملفوظات جلد 2صفحہ 148ایڈیشن1984ء)