روحانی خزائن

’’اے دانشمند و !تم اس سے تعجب مت کرو کہ خدا تعالیٰ نے اس ضرورت کے وقت میں اور اس گہری تاریکی کے دنوں میں ایک آسمانی روشنی نازل کی اور ایک بندہ کو مصلحت عام کے لئے خاص کر کے بغرض اعلائے کلمہ اسلام واشاعت نور حضرت خیر الا نام اور تائید مسلمانوں کے لئے اور نیز اُن کی اندرونی حالت کے صاف کرنے کے ارادہ سے دنیا میں بھیجا۔ تعجب تو اس بات میں ہوتا کہ وہ خدا جو حامی دین اسلام ہے جس نے وعدہ کیا تھا کہ میں ہمیشہ تعلیم قرآنی کا نگہبان رہوں گا اور اسے سرد اور بے رونق اور بے نو رنہیں ہونے دوں گا ۔ وہ اس تاریکی کو دیکھ کر اور اِن اندرونی اور بیرونی فسادوں پر نظر ڈال کر چپ رہتا اور اپنے اُس وعدہ کو یاد نہ کرتا جس کو اپنے پاک کلام میں مؤکد طور پر بیان کر چکا تھا۔ پھر میں کہتا ہوں کہ اگر تعجب کی جگہ تھی تو یہ تھی کہ اس پاک رسول کی یہ صاف اور کھلی کھلی پیشگوئی خطا جاتی جس میں فرمایا گیا تھا کہ ہر ایک صدی کے سر پر خدا تعالیٰ ایک ایسے بندہ کو پیدا کرتا رہے گا کہ جو اسکے دین کی تجدید کریگا۔
(روحانی خزائن جلد3صفحہ 6)

روحانی خزائن

سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں:

’’تقویٰ اختیار کرو،دنیا سے اور اس کی زینت سے بہت دل مت لگاؤ، قومی فخر مت کرو۔ کسی عورت سے ٹھٹھا ہنسی مت کرو۔ خاوندوں سے وہ تقاضے نہ کرو جو ان کی حیثیت سے باہر ہیں۔ کوشش کرو کہ تا تم معصوم اور پاک دامن ہونے کی حالت میں قبروں میں داخل ہو۔ خدا کے فرائض نماز زکوٰۃ وغیرہ میں سستی مت کرو۔ اپنے خاوندوں کی دل وجان سے مطیع رہو۔ بہت سا حصہ ان کی عزت کا تمہارے ہاتھ میں ہے۔ سو تم اپنی اس ذمہ داری کوایسی عمدگی سے ادا کرو کہ خدا کے نزدیک صالحات قانتات میں گنی جاؤ۔ اسراف نہ کرو اور خاوندوں کے مالوں کو بیجا طور پر خرچ نہ کرو۔ خیانت نہ کرو۔ چوری نہ کرو۔ گلہ نہ کرو۔ ایک عورت دوسری عورت یا مرد پر بہتان نہ لگاوے۔‘‘

(روحانی خزائن جلد 19کشتی نوح صفحہ81)